رات کے وقت کی نماز کو عربی میں یا تو قیام اللیل (رات کے وقت کھڑا ہونا) کہا جاتا ہے، یا، اگر نیند کی کسی بھی مقدار کے بعد نماز ادا کرنی ہو تو، تہجد کہا جاتا ہے۔
تہجد سے متعلق قرآن مجید میں احکام اور فضائل
تہجد کی نماز اسلامی عمل میں، قرآن کی تلاوت اور رات کے وقت کی نماز ہے۔ تہجد کو عام طور پر سنت (روایت) سمجھا جاتا ہے نا کہ فرض۔ قرآن مجید میں بہت ساری آیات ہیں جو اس رات کی نماز اور دیگر عبادات کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں جو اس طرح کے طریقوں کو رضاکارانہ کوشش کا نام دیتی ہیں، جو کہ بندہ اپنے رب کو خوش کرنے کے لئے اپنی مرضی سے کرتا ہے۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں بیان فرماتاہے کہ
اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوا کرو (اور تہجد کی نماز پڑھا کرو)۔ (یہ شب خیزی) تمہاری لئے (سبب) زیادت ہے (ثواب اور نماز تہجد تم کو نفل) ہے قریب ہے کہ خدا تم کو مقام محمود میں داخل کرے۔
سورة الإسراء آیت 79
اللہ تعالی نے رات کے کچھ حصے میں عبادت کرنے کا خود اپنے بندے کو کہا ہے
اے (محمدﷺ) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو۔ رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات۔ (قیام) آدھی رات (کیا کرو)۔ یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔
سورة المزمل آیت 1-4
تہجد یا قیام کرنے والوں کو اللہ ایک خاص انعام کی بعید بھی دیتا ہے کیونکہ اللہ کے نزدیک یہ ایک عبادت کا بہترین عمل ہے۔
تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات قیام کیا کرتے ہو۔ اور خدا تو رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے۔ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰة ادا کرتے رہو اور خدا کو نیک (اور خلوص نیت سے) قرض دیتے رہو۔ اور جو عمل نیک تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اس کو خدا کے ہاں بہتر اور صلے میں بزرگ تر پاؤ گے۔ اور خدا سے بخشش مانگتے رہو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
سورة المزمل آیت 20
ایک اور جگہ ایسے لوگوں کا ذکر قرآن مجید میں کرتے ہوئے بیان فرمایا
اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں۔ اور جو وہ اپنے پروردگار کے آگے سجدے کرکے اور (عجز وادب سے) کھڑے رہ کر راتیں بسر کرتے ہیں۔
سورة الفرقان آیت 64
جس کام کو کرنے کا اللہ ہمیں خود فرماتا ہے وہ عمل کر کے ہم اللہ کے نزدیک اپنا مقام اونچا کر سکتے ہیں اور اس کی قربت حاصل کر سکتے ہیں۔ اللہ قرآن مجید میں فرماتا ہے
اور رات کو بڑی رات تک سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو۔
سورة الإنسان آیت 26
تہجد: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت
متقی مسلمان ہر جگہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید میں سنجیدگی کی ایک شکل کے طور پر تہجد کا مظاہرہ کرتے ہیں، جو روزانہ کی پانچ نمازوں کو ادا کرنے کے بعد بھی رات کے وقت جوش و خروش سے نماز ادا کرنا جاری رکھتے ہیں۔ اسلامی فقہ میں، تہجد پڑھنے والے لوگوں کو اس کام سے روکنا، الزام تراشی سمجھا جاتا ہے کیونکہ جو لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں وہ جتنی چاہیں تہجد کی نماز ادا کریں۔
یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح الفاظ پر مبنی ہے، جو نماز، فرض نماز کے علاوہ ادا کی جاتی ہے وہ رات کے وقت ادا کی جانے والی بہترین نماز ہے۔
تہجد کی نماز، متعدد رکعات پر مشتمل ہوتی ہے جو ادا کرنے والے کی نماز کے دوران تلاوت اور نقل و حرکت کے باعث لمبی یا مختصر ہوسکتی ہے۔ تہجد اور قیام کے الفاظ اکثر ایک دوسرے کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں، لیکن تہجد خاص طور پر ایک ایسی نماز سے مراد ہے جو نیند سے اٹھنے کے بعد ادا کی جاتی ہے اور قیام اللیل کا مطلب ہے رات کے وقت کھڑے ہون اس سے قطع نظر کہ کوئی سو گیا ہے یا نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طویل گھنٹوں تک نماز پڑھتے۔ حضرت حزیفہ رضی اللہ عنہ نے پیارے نبی کی نماز کی شدت کے ساتھ ہمیں اپنا ذاتی تجربہ بتایا
میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی اور اس نماز کی شروعات سورہ البقرہ سے ہوئی۔, اور میں نے اپنے آپ سے کہا، وہ ایک سو آیات کے بعد رُکوع میں جائیں گے، لیکن وہ تلاوت کرتے رہے۔ پھر میں نے اپنے آپ سے کہا، وہ اس سورہ کے بعد رکوع میں جائیں گے، لیکن پھر انہوں نے سورہ النسا کا آغاز کیا اور اسے پڑھ لیا، اور پھر انہوں نے سورہ آل امران شروع کی اور اسے بھی پڑھا۔ انہوں نے آہستہ آہستہ یہ تمام سورتیں پڑھی، اور اگر کوئی اللہ کی تعریف کی آیت آتی، وہ اس کو تعریف کرنے کے لہجے میں پڑھتے، اور اگر وہ کوئی درخواست والی آیت پڑھتے تو درخواست کرنے کے لہجے سے ہی پڑھتے۔ اور اگر وہ پناہ مانگنے کے مقام پر آتے تو اللہ سے پناہ مانگتے۔
صحیح مسلم 722
جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں یہ یہ بیان سنا تو ہمیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ کی بہتر تفہیم ہوئی جو کہ یہ تھے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت نماز میں کھڑے رہتے یہاں تک کہ ان کے پاؤں سوج جاتے۔
صحیح بخاری 8:449
بدر سے ایک رات قبل، جب نوزائیدہ مسلم کمیونٹی کو ممکنہ فنا کا سامنا کرنا پڑا، نبی صلى اللہ علیه وسلم نے پوری رات نماز میں گزار دی۔
ہم میں سے ہر ایک سو گیا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو ایک درخت کے نیچے نماز پڑھ رہے تھے اور صبح تک رو رہے تھے۔
(مسند احمد 1023)
انہوں نے اپنی تہجد ود میں طاقت اور مدد کی تلاش کی اور اللہ نے ہزاروں فرشتوں کو بھیجا ان کی مدد کے لئے میدان جنگ میں۔
تہجد قائم کرنے کا بہترین طریقہ
رمضان کے مہینے کے دوران تہجد کو خاص طور پر قابل تحسین سمجھا جاتا ہے، لہذا مسلمان اکثر یہ راتیں مساجد میں نماز پڑھنے اور صبح سویرے تک قرآن کی تلاوت کرنے میں گزارتے ہیں۔ کچھ مسلم ممالک میں رات کے وقت ایک سرکاری اذان بھی قائم کی جاتی ہے تاکہ لوگوں کو تہجد کی نماز ادا کرنے کی دعوت دی جا سکے۔ رمضان میں سحری کرنے کے حصول سے تقریباً تمام مسلمان فجر سے قبل جاگ رہے ہوتے ہیں۔ بہترین عمل یہ ہے کہ سحری سے پہلے اٹھ کر تہجد کی نماز ادا کر لی جائے۔ اس سے ہم رمضان کے مہینے میں اور زیادہ نعمتیں سمیٹنے میں کامیاب ہو سکیں گے ساتھ ہی ساتھ ہمیں تہجد پڑھنے کی عادت بنانے میں بھی آسانی ہوگی۔
حوالہ جات
ایک: ویکی پیڈیا
دو: برٹانکا
تین: یقین انسٹیٹیوٹ
نمایاں تصویر: پکسلز