سورۃ المسد: لازوال مذمت
اسلام

سورۃ المسد: لازوال مذمت

سورۃ المسد قرآن کریم کی 111ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو آخری پارہ میں سے ہے۔ “مسد” مُونج کی بٹی ہوئی رسی کو کہا جاتا ہے اور یہ نام اس سورۃ کی آخری آیت سے لیا گیا ہے۔
سورۃ المسد ابولہب اور اس کی زوجہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ابولہب اور اس کی بیوی کو نبی اکرمﷺ سے سخت دشمنی تھی۔ اس میں ابولہب اور اس کی بیوی کو جہنم کی آگ کی بشارت دی گئی ہے ۔ یہ سورۃ واحد سورۃ ہے جس میں دشمنان اسلام میں سے ایک کا نام لے کر ان کی مذمت کی گئی ہے۔

ذیل میں عربی متن کے ساتھ سورۃ المسد کا مکمل ترجمہ اور تفسير بھی دی گئی ہے

ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں اور وہ ہلاک ہو

ابولہب، نبی اکرمﷺ کا چچا تھا،آپ سے شدید عداوت رکھتا تھا اور آپ کو سخت اذیت پہنچاتا تھا، ایک بار جب نبی اکرمﷺ نے لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا تو جواب میں ابو لہب نے کھڑے ہو کر کہا کہ تم پر لعنت ہو کیا تم نے ہمیں اس کے لئے جمع کیا ہے
یہ بددعا یعنی ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں ان الفاظ کے جواب میں ہے جو اس نے نبی اکرمﷺ کے متعلق غصے اور عداوت میں بولے تھے۔ (اور وہ ہلاک ہو) یہ خبر ہے یعنی بد دعا کے ساتھ ہی اللہ نے اس کی ہلاکت اور بربادی کی خبر بھی دے دی۔

نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی

ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول ﷺ نے اپنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا تو ابولہب کہنے لگا اگر میرے بھتیجے کی باتیں حق ہیں تو میں قیامت کے دن اپنا مال و اولاد اللہ کو فدیہ میں دے کر اس عذاب سے چھوٹ جاؤں گا تو اس کے اس دعوے کے جواب مں یہ آیت نازل ہوی

وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا

وہ ہلاک وبرباد ہوگیا۔ اسکا مال اور اسلام کے خلاف جدوجہد اس کے کچھ کام نہ آئی اور اس کی دولت اور اس کی مکاریاں اسے ہلاکت نہ بچا سکیں۔ یہ تو تھا اس کا انجام دنیا میں۔ آخرت میں اس کا انجام کیا ہوگا ؟ ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا یہ آگ بہت شدید اور سخت بھڑکی ہوئی ہوگی۔

اور اس کی بیوی کو بھی۔ جو ایندھن اٹھانے والی ہوگی۔

ابو لہب کی بیوی، ام جمیل بنت حرب جہنم میں اپنے خاوند کی آگ پر لکڑیاں لا لاکر ڈالے گی، تاکہ آگ مزید بھڑکے۔ یہ اللہ کی طرف سے ہوگا، یعنی جس طرح یہ دنیا میں اپنے خاوند کی، اس کے کفر وعناد میں، مددگار تھی، آخرت میں بھی عذاب میں اس کی مدد گار ہوگی۔

اس کے گلے میں مونج کی رسّی ہو گی

اُمِّ جمیل رسولِ کریم کی عداوت میں اِس انتہا کو پہنچی ہوئی تھی کہ خود اپنے سر پر کانٹوں کا گٹھا لا کر آپﷺ کے راستہ میں ڈالتی تاکہ حضورﷺ ک ایذا و تکلیف ہو اور آپﷺ کی ایذا رسانی اس کو اتنی پیاری تھی کہ وہ اس کام میں کسی دوسرے سے مدد لینا بھی گوارا نہ کرتی تھی۔ اُمِّ جمیل کے گلے میں مونجھ کی رسی ہوتی جس سے وہ کانٹوں کا گٹھا باندھتی تھی۔ وہ جہنم میں اس حال میں گرائی جائے گی کہ اس کے گلے میں مونجھ کی رسی بندھی ہوگی ۔

سورۃ المسد میں ابولہب اور اس کی بیوی کے آپ کے ساتھ دشمنی اور تضحیک آمیز انداز کی مذمت کی گئ ہے جیسے االلہ کی کتاب لازوال ہے ان دونوں کی مذمت بھی لازوال ہوگئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ بھی اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں ان کی قسمت میں دنیا میں بھی ناکامی لکھی ہوئی ہے۔ وہ یہاں بھی ہلاک اور برباد ہوں گے۔ اور آخرت میں بھی وہ ایک سخت سزا پائیں گے

اللہ پاک ہمیں نبی اکرمﷺ سے سچی محبت رکھنے اور ان کے بتائے ہوے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

مزید دلچسپ مضامین