سورۃ الفیل قرآن کریم کی 105ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو آخری پارہ میں سے ہے۔ سورۃ الفیل صرف پانچ آیات پر مشتمل ہے، اس سورۃ کا نام پہلی ہی آیت کے لفظ اصحٰب الفیل سے ماخوذ ہے۔
اس سورۃ میں اصحاب فیل کا واقعہ بیان ہوا ہے جو کہ 570 عیسوی میں ماہ محرم میں پیش آیا جس سال حضرت محمد ﷺ کی پیدائش ہوئی تھی۔ جب یمن کے اس وقت کے عیسائی حکمران ابرہہ نے اپنی فوج کے ساتھ مکہ پر حملہ کیا؛ وہ لوگ کعبہ کو مسمار کرنے کی غرض سے جنگی ہاتھیوں سمیت مکہ کی طرف آئے تھے اس لیے انہیں اصحاب فیل کا نام دیا گیا تھا ؛ لیکن اللہ تعالیٰ نے چھوٹے چھوٹے پرندوں کو بھیج کر ابرہہ کے جنگجوؤں اور ہاتھیوں کا صفایا کر دیا۔ جس نے ان پر چھوٹے چھوٹے انجیر اور پتھر گرائے تھے۔ یہ واقعہ عربوں میں اس قدر مشہور ہوا کہ اس کے وقوع پذیر ہونے والے سال کو عام الفیل یا ہاتھی کا سال کہا جانے لگا۔
یہاں مکمل عربی متن، اردو ترجمہ اور سورۃ الفیل کی تفسیر فراہم کی گئی ہے۔
تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے ربّ نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو مخاطب کر کے اصحابِ الفیل کا واقعہ یاد دلایا جس طرح اس نے ابرہہ کے لشکر سے خانہ کعبہ کا دفاع کیا۔
اس سورۃ میں اس قدر اختصار کے ساتھ اصحاب الفیل پر اللہ تعالٰی کے عذاب کا ذکر کر دینے پر اکتفا اسلیے کیا گیا کہ واقعہ کچھ بہت پرانا نہ تھا۔ عرب کے لوگ عام طور پر اس سے واقف تھے۔ تمام اہل عرب اس بات کے قائل تھے کہ ابرھہ کے اس حملے سے کعبے کی حفاظت کسی دیوی یا دیوتا نے نہیں بلکہ اللہ تعالٰی نے کی۔ اللہ ہی سے قریش کے سرداروں نے مدد کے لیے دعائیں مانگی تھیں۔
اس لیے سورۃ الفیل میں ان تفصیلات کے ذکر کی حاجت نہ تھی، بلکہ صرف اس واقعے کی یاد دلانا کافی تھا۔
کیا اُس نے اُن کی تدبیر کو اَکارَت نہیں کر دیا؟
اللہ تعالیٰ نے اہل قریش پر احسان جتاتے ہوئے حضرت محمد ﷺ سے فرمایا : کیا آپ نے اللہ کی قدرت، اس کی عظمت شان، بندوں پر اس کی رحمت کا اصحاب الفیل کے واقعے میں نظارہ نہیں کیا، کہ اس نے ان کی سازش کو ناکام بنا دیا۔ یعنی وہ جو خانہ کعبہ کو ڈھانے کا ارادہ لے کر آئے تھے، اس میں ان کو ناکام کر دیا اور خانہ کعبہ کو محفوظ رکھا۔
اور اُن پر پرندوں کے جھُنڈ کے جھُنڈ بھیج دیے
اور اللہ تعالیٰ نے ابرہہ کے لشکر کو ہلاک و برباد کرنے کے لئے پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے جو سمندر کی طرف سے آئے تھے۔
جو ان پر مارتے تھے کنکر کی پتھریاں۔
اہل مکہ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پرندوں کے جھنڈ اپنے پیروں اور چونچوں سے تین تین چھوٹے کنکر اٹھائے ہوئے ابرہہ کی فوج کے سروں کے اوپر آئے اور اپنی چونچوں اور پنجوں میں موجود کنکریوں کو ان پر برسانے لگے۔
پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا
پرندوں کے برسائے ہوے کنکر نیچے موجود ابرہہ کی فوج میں سے جس جس پر پڑتے اس کے بدن کو چیرتے ہوئے زمین میں گھس جاتے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی لاشوں کے ڈھیر لگ گئے اور وہ کھائی ہوئی بھوسی کی طرح ہوگئے۔
سورۃ الفیل میں اصحاب الفیل کا یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصود اہل مکہ کو دعوت فکر دینا تھا کہ اگر آج بھی کوئی قوم اس پیغام الٰہی کی مخالفت پر کمر بستہ ہوئی تو ان کو بھی ہاتھی والوں کی طرح نیست و نابود کر دیا جائے گا۔ پس سورۃ الفیل میں پیغام واضح ہے کہ زمین پر کوئی طاقت نہیں جو اللہ کی مرضی کے خلاف ہو۔ دین کا محافظ اللہ تعالیٰ ہی ہے وہ جسے چاہے اپنے دین کی حفاظت کے لئے خدمت لے ہمیں بس اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں قرآن سیکھنے اور اس پر عمل کرنے والا بنائے ۔ آمین
:یہاں تصویروں میں پوری سورۃ بمع اردو ترجمع دی گئی ہے