سورۃ الماعون:منکرین قیامت کے لیے وعید و تنبیہ
اسلام

سورۃ الماعون:منکرین قیامت کے لیے وعید و تنبیہ

سورۃ الماعون قرآن کریم کی 107ویں سورۃ ہے جو آخری پارہ میں سے ہے۔  سورۃ الماعون مکی سورۃ ہے۔ مفسرین کے مطابق اِس کی ابتدائی آیات مکی ہیں جبکہ آخری تین آیات مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہیں۔ سورۃ الماعون صرف سات آیات پر مشتمل ہے، اس سورۃ کا نام الماعون آخری آیت کے آخری لفظ سے لیا گیا ہے۔ الماعون عربی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی قليل شیٔ کے ہیں۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ ہمساۓ ایک دوسرے سے عاریۃ ً جو چیزیں لیتے ہیں اسے الماعون کہتے ہیں۔

بعض روایات میں آیا ہے کہ يہ سورۃ ابو سفیان کے بارے میں نازل ہوئی جو اپنے دوستوں کے لیے تو اونٹ نحر/قربان کرواتا تھا لیکن جب کوئی یتیم اس سے کھانا مانگتا تو وہ اس یتیم کو دھتکار دیتا تھا۔

یہاں مکمل عربی متن، اردو ترجمہ اور سورۃ الماعون کی تفسیر فراہم کی گئی ہے۔

کیا تم نے دیکھا اس شخص کو جو جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے ؟

سورۃ کی اس پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ حضرت محمدﷺ کو مخاطب کر کے منکرینِ قیامت کے بارے استفسار کر رہے ہیں۔ کہ کیا تو نےاس شخص کو پہچانا جو روز جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے؟ اس آیت میں ان لوگوں کے اخلاق و کردار کی تصویر کشی کی گئی ہے جو روز جزاء پر ایمان نہیں رکھتے۔ ان میں دونوں طرح کے لوگ شامل ہیں وہ جو اعلانیہ آخرت کو جھٹلاتے ہیں اور منافقین جو بظاہر مسلمان ہیں مگر دل میں آخرت اور اس کی جزا و سزا اور اس کے ثواب و عِتاب کا کوئی تصور نہیں رکھتے۔

یہ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔

اس آیت میں آخرت کے منکروں کا یتیموں کے ساتھ سلوک بیان کیا گیا یعنی دین کو جھٹلانے والے بخیل شخص کا اخلاقی حال یہ ہے کہ وہ یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ اس پر ظلم و ستم کرتا ہے اس کا حق مارتا ہے اس کے ساتھ حسن سلوک و احسان نہیں کرتا۔ کیو نکہ وہ ا س عمل پر ثواب ملنے کا اعتقاد نہیں رکھتا، اگر وہ جزا پر ایمان لاتا اور وعید پر یقین رکھتا تو اس کا طرزِ عمل ایسا نہ ہوتا۔

اور نہ وہ مسکین کو کھانا کھلانے کی تلقین کرتا ہے۔

بھلا قیامت کا منکر شخص یتیم اور مسکین کے ساتھ کیوں کر حسن سلوک کر سکتا ہے؟ یتیم اور مسکین کے ساتھ تو وہی شخص اچھا برتاؤ کرے گا جسے اس امر کا یقین ہو کہ اس کے بدلے میں مجھے قیامت والے دن اچھی جزا ملے گی۔ یعنی منکرِ دین کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے گھر والوں اور دیگر مالداروں کو اس بات کی ترغیب نہیں دیتا کہ وہ مسکین کو کھانا دیں۔

تو بربادی ہے ان نماز پڑھنے والوں کے لیے۔ 

سورۃ کی اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں اُن نماز پڑھنے والوں کو تباہی کی وعید سنائی گئی ہے جو اپنی نمازوں سے غفلت برتتے ہیں ارشاد فرمایا کہ ان نمازیوں کیلئے خرابی ہے جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔ اس سے مراد منافقین ہیں کہ جب وہ لوگ تنہا ہوتے ہیں تو نماز نہیں پڑھتے کیونکہ وہ اس کے فرض ہونے کا اعتقاد نہیں رکھتے۔

 جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔ 

اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو نماز یا تو پڑھتے ہی نہیں یا نماز میں سستی کرتے ہیں یا خشوع و خضوع کے ساتھ نہیں پڑھتے۔ نماز میں ان کی کوتاہیوں کے مرتکب وہی لوگ ہوتے ہیں جو آخرت کی جزا اور حساب کتاب پر یقین نہیں رکھتے۔ 

نماز سے غفلت کی چند صورتیں ہیں، جیسے پابندی سے نہ پڑھنا، صحیح وقت پر نہ پڑھنا، فرائض و واجبات کو صحیح طریقے سے ادا نہ کرنا، شرعی عذر کے بغیر با جماعت نہ پڑھنا، نماز کی پرواہ نہ کرنا، تنہائی میں قضا کر دینا اور لوگوں کے سامنے پڑھ لینا وغیرہ

یہ وہ لوگ ہیں جو دکھاوا کرتے ہیں۔

یعنی منافقین فرائض کی ادائیگی اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ لوگوں کو دکھانے کے لئے کرتے ہیں ۔ اور دکھاوے کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔ وہ مجبوراً مسجد میں آتے ہیں جماعت میں شریک ہوتے ہیں اور دکھاوے کی نمازیں پڑھتے ہیں تاکہ انہیں مسلمانوں میں شمار کیا جائے۔ یعنی صرف نمود و نمائش اور ریاکاری کے لئے نماز پڑھتے ہیں۔ ریاکاری اعمال کی بربادی کا سبب ہے اور ایسے اعمال کی آخرت میں کوئی جزا نہیں۔ اعمال کی قبولیت کے لئے اہم اور بنیادی شرط اخلاص ہے۔ 

اور برتنے کی چیزیں عاریتہً نہیں دیتے

اس آیت میں منافقین کا اور منکرینِ قیامت کا ایک اور طرزِ عمل بیان کیا جا رہا ہے کہ اگر ان سے گھروں میں برتنے کی کوئی معمولی چیز بھی عاریتا مانگی جائے تو بخل کرتے ہوئے اسے نہیں  دیتے ۔ بخل اور کنجوسی برتنا، یہ منکرین قیامت ہی کا شیوہ ہے۔

 پس سورۃ الماعون ان نام نہاد مسلمانوں کے لیے تنبیہ کی صورت میں نازل ہوئ جو خود کو مسلمان سمجھتے ہیں لیکن ان کا کردار و عادات منافقانہ ہے، جو لوگ انفاق نہیں کرتے، نماز میں غفلت برتتے اور دکھاوے کے لیے نماز پڑھتے ہیں اور ریاکاری کرتے ہیں۔ اس سورۃ میں ایسے منکرین دین کے لیے تباہی و بربادی کی وعید سنائی گئی ہے

سورۃ الماعون کا مقصود یہ حقیقت لوگوں کے ذہن نشین کرانا ہے کہ انسان کے اندر ایک مضبوط اور مستحکم پاکیزہ کردار عقیدۂ آخرت کے بغیر پیدا نہیں ہو سکتا۔ اس کے ساتھ ساتھ سورۃ الماعون میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی خاص تلقین بھی کی گئی ہے

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں قرآن سیکھنے اور اس پر عمل کرنے والا بنائے ۔ آمین

:یہاں تصویروں میں پوری سورۃ بمع اردو ترجمع دی گئی ہے

 

مزید دلچسپ مضامین