سورۃ النصر قرآن کریم کی 110ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو آخری پارہ میں سے ہے۔ “نصر” کے معنی کامیابی یا فتح کے ہیں اور یہ نام اس سورۃ کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سورہ النصر میں حضرت محمد ﷺ کو کامیابی اور فتح و نصرت کی نوید سنائی ہے اور یہ خبر دی ہے کہ بہت جلدی لوگ گروہ در گروہ دین اسلام میں داخل ہونگے۔ پھر نبی اکرم ﷺ کو اس فتح و کامیابی کے نتیجے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور تعریف کرنے اور استغفار کرنے کا حکم دیا ہے۔
ذیل میں سورۃ النصر کا مکمل ترجمہ اور تفسير دی گئ ہے
جب آجائے مدد اللہ کی اور فتح نصیب ہو۔
اس آیت میں رسول اللہ ﷺ کو بشارت دی گئی ہے کہ وہ وقت قریب ہے کہ آپکے لئے خاص نصرت غیبی ظاہر ہوگی، اور فتح حاصل ہوگی۔ فتح سے مراد یہاں فتح مکہ ہے۔ مکہ فتح ہوتے ہی ہر قبیلے نے اسلام کی طرف سبقت کی ان سب کو اسی بات کا انتظار تھا اور کہتے تھے کہ انہیں اور ان کی قوم کو چھوڑو دیکھو اگر یہ نبی برحق ہیں تو اپنی قوم پر غالب آ جائیں گے۔
اور تو لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق آتا دیکھ لے۔
اس آیت میں عرب کے لوگوں کے دائرہ آسلام میں جوق در جوق داخل ہونے کی بشارت دی گئ ہے۔
فتح مکہ سے قبل ایک ایک دو دو فرد مسلمان ہوتے تھے مکہ فتح ہونے تک بہت سے قبائل قریش کے ردّ عمل کا انتظار کر رہے تھے؛ کیوں کہ تمام قبائل عرب میں قریش کی سب سے زیادہ عزّت وعظمت تھی، لہذا جب اللہ نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں مکہ فتح کرا دیا اور قریش نے اسلام قبول کر لیا، تو بہت سے قبائل جوق در جوق اسلام قبول کرنے لگے۔ اس کے بعد دو سال بھی پورے نہیں ہوئے تھے کہ سارا عرب مسلمان ہو گیا۔
تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرو اور اس سے مغفرت مانگو، بے شک وہ معاف کرنے والا ہے
اس آیت میں رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ فتحیابی اور نصرت کے بدلے میں اللہ تعالی کا شکر بجا لاتے ہوۓ اس کی حمد و ثناء اور اس کی تسبیح بیان کی جائے جیسا کہ اس کا حق ہے۔ اور اس کی بارگاہ میں استغفار کریں، بیشک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا ہے۔
سورۃ النصر اپنے مزاج کے اعتبار سے یکسر بشارت ہے۔ فیصلہ کن نصرت کی بشارت، مکہ کی فتح کی بشارت اور اللہ کے دین میں لوگوں کے جوق درجوق داخل ہونے کی بشارت۔ الله تعالی کی عظمت و بڑائی، تقدس شان اور رفعت و بلندی کو بیان کرنے کے لیے ہمیں الله تعالی کی تسبیح پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے اور اپنی عاجزی، بے بسی اور کوتاہی کا اظہار کرنے کے لیے ہمیں استغفار کی تعلیم دی گئی ہے
چنانچہ الله تعالی کی تسبیح اور حمد و ثنا کے ذریعہ ہم اس بات کا اعلان اور اقرار کرتے ہیں کہ الله تعالی وہ واحد ذات ہے، جو بے عیب ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں۔ اسی طرح استغفار کے ذریعہ ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہم گنہگار اور خطا کار بندے ہیں؛ اس لیے الله تعالی سے اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں۔
:یہاں تصویروں میں پوری سورۃ بمع اردو ترجمع دی گئی ہے