سورۃ القدر: لیلۃ القدر کی اہمیت اور فضیلت
اسلام

سورۃ القدر: لیلۃ القدر کی اہمیت اور فضیلت

سورۃ القدر قرآن کریم کی 97ویں سورۃ ہے جو آخری پارہ میں سے ہے۔  سورۃ القدر کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے جو کہ پانچ آیات اور ایک رکوع پر مشتمل ہے، القدر کے معنی تقدیر اور قسمت بھی ہے اور عزت و منزلت بھی۔ سورۃ القدر کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے کہ جس میں نزول قرآن کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ 

سورۃ القدر میں اللہ تعالیٰ لیلۃ القدر کی عظمت و فضیلت بیان فرما رہے ہیں۔ جس میں نزول قرآن کی ابتداء ہوئی جس میں جبرئیل امین فرشتوں کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں۔ اور اسی رات میں انسان کی پورے سال کی تقدیر فرشتوں کے حوالے کی جاتی ہے۔ ساری رات فرشتوں کی آمد اور رحمتوں کے نزول کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور سلامتی کی بشارتیں دی جاتی رہتی ہیں۔ 

مفسرین کرام نے اس سورۃ کا شانِ نزول یہ بیان کیا ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم ﷺ نے صحابۂ کرام ؓ کے سامنے بنی اسرائیل کے ایک مجاہد کا حال ذکر کیا، جس نے ایک ہزار مہینے تک جہاد کیا۔ صحابۂ کرام ؓ کو یہ سن کر تعجب ہوا اور انہیں اس پر رشک آیا۔ اس پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے سورۃ القدر نازل فرمائی، جو کہ اس امّت کے لیے ایک عظیم نعمت ہے۔ اس امت کو جو خصوصی نعمت اور فضیلت ملی ہے وہ یہ ہے کہ جو بھی شخص شبِ قدر میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے گا، اس کو ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب ملے گا۔

یہاں مکمل عربی متن، اردو ترجمہ اور سورۃ القدر کی تفسیر فراہم کی گئی ہے۔

یقینا ہم نے اتارا ہے اس (قرآن) کو لیلۃ القدر میں۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ ہم نے قرآن مجید کو لیلۃ القدر میں نازل فرمایا ہے قدر کا معنی تقدیر اور قسمت بھی ہے اور عزت و منزلت بھی۔ یہاں دونوں معنی مراد لیے جاسکتے ہیں۔ یعنی ہم نے اس قرآن کو اس رات میں اتارا ہے جو قدر و منزلت کے اعتبار سے بےمثل رات ہے ‘ یا اس رات میں اتارا ہے جو تقدیر ساز ہے۔

اس رات میں قرآن نازل کرنے کے دو مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک مطلب یہ ہے کہ قرآن کے نزول کی ابتدا اس رات سے ہوئی۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس رات کو پورا قرآن مجید لوح محفوظ سے حاملین ِوحی فرشتوں کے سپرد کردیا گیا اور پھر اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق رفتہ رفتہ حسبِ ضرورت تھوڑا تھوڑا کر کے تیئس (۲۳) سالوں میں پورا قرآن نبی کریم ﷺ  پر اُتارا گیا۔

اور تم کیا جانتے ہو کہ لیلۃ القدر کیا ہے

اس آیت میں اس استفہام کے ذریعہ لیلۃ القدر کی اہمیت اور فضیلت کو واضح کیا گیا ، اس سوال سے جواب مطلوب  نہیں بلکہ اس سے اس کی عظمت کو بتانا ہے، گویا کہ مخلوق اس کی تہ تک پوری طرح نہیں پہنچ سکتی، یہ صرف ایک اللہ ہی ہے جو اس کو جانتا ہے۔ کوئی نہیں جو اس رات کی عظمت جان سکے اور بتا سکے ، یہ جاننا اور بتانا اللہ ہی کا کام ہے۔

 لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

اس آیت کریمہ میں بیان کی گئی یہ بہتری اور افضلیت کس اعتبار سے ہے؟ بالعموم اس کے معنی یہ بیان کیے گئے ہیں کہ اس رات کا عمل خیر ہزار مہینوں کے عمل خیر سے افضل ہے یعنی اس ایک رات میں عبادت کرنے کا ثواب ایک ہزار مہینوں میں عبادت کرنے سے بھی زیادہ ہے۔ یہاں ہزار مہینوں سے مراد ہزار مہینے کی معینہ مدت نہیں جس کے تراسی سال اور چار مہینے بنتے ہیں۔ اہل عرب کا قاعدہ تھا کہ جب انہیں بہت زیادہ مقدار یا مدت کا اظہار کرنا مقصود ہوتا تو ہزار یعنی الف کا لفظ استعمال کرتے تھے۔ کیونکہ وہ حساب نہیں جانتے تھے۔ بلکہ اس سے مراد ایک طویل زمانہ ہے۔ یہ امت محمدیہ پر اللہ کا کتنا احسان عظیم ہے کہ مختصر عمر میں زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لیے کیسی سہولت عطا فرما دی۔

(اس رات میں) اُترتے ہیں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے۔

اس آیت میں لفظ روح سے مراد جبریل امین ہیں جن کی قدر و منزلت کی وجہ سے ان کا علیحدہ ذکر کیا گیا اور اتنی کثیر تعداد میں فرشتے نازل ہوتے ہیں جن سے ساری زمین بھر جاتی ہے اور ہر حکم سے مراد انسانوں کی تقدیریں ہیں جو اس دن طے کی جاتی ہیں۔ یعنی ملائکہ اور جبریل (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہر امر کے متعلق آئندہ سال میں جو کچھ ہونے کا فیصلہ ہوچکا ہوتا ہے وہ لے کر زمین پر اترتے ہیں۔

سراسر سلامتی ہے۔ یہ (رات) رہتی ہے طلوع فجر تک۔

سورۃ کی اس آخری آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ لیلۃ القدر کی یہ رات  مغرب سے فجر تک سلام اور سلامتی ہی ہے اور خیر ہی خیر ہے اس میں شرکا نام نہیں، اس میں اہل ایمان شیطان کے شر اور ہر قسم کے فتنے سے سلامت رہتے ہیں اور اپنے دلوں میں عجیب اطمینان و سکون اور سلامتی محسوس کرتے ہیں۔ اس آیت کے بھی دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ جو فرشتے نازل ہوتے ہیں وہ ساری رات اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والوں کے لیے امن و سلامتی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس میں جتنے بھی فیصلے کیے جاتے ہیں وہ سب خیر و سلامتی پر ہی مبنی ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر کسی فرد کی ہلاکت یا کسی قوم کی تباہی کے متعلق فیصلہ کیا جائے تو وہ بھی اہل زمین کی خیر و سلامتی پر مبنی ہوگا۔

ﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس رات کی خیر اور برکتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

:یہاں تصویروں میں پوری سورۃ بمع اردو ترجمع دی گئی ہے

Print Friendly, PDF & Email

مزید دلچسپ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *